ایک چہرہ دکھائی دینے لگا
زخم بھرتا دکھائی دینے لگا
ماں کی آنکھیں خراب رہنے لگیں
مجھ کو دھندلا دکھائی دینے لگا
کچھ بھی دِکھتا نہیں سوا تیرے
کتنا اچھا دکھائی دینے لگا
پھول کاڑھے تھے اُس نے کُرتے پر
سب کو نقشہ دکھائی دینے لگا
اب کہیں جا کے آنکھ والوں کو
ایک اندھا دکھائی دینے لگا
ہم تھے موجود بند کمرے میں
ایک رستہ دکھائی دینے لگا
اس نے ایسے ملایا مٹی میں
ذرہ ذرہ دکھائی دینے لگا
میں نے اپنی زبان کیا کھولی
سب کو خطرہ دکھائی دینے لگا
کوئی رستہ نظر نہ آیا تو
چھت کا پنکھا دکھائی دینے لگا
اب کے تصویر میں ہنسا ایسے
درد ہنستا دکھائی دینے لگا
ندیم راجہ
urdu ghzal_ اردو غزل , nadeem raja poetry , ghzal
زخم بھرتا دکھائی دینے لگا
ماں کی آنکھیں خراب رہنے لگیں
مجھ کو دھندلا دکھائی دینے لگا
کچھ بھی دِکھتا نہیں سوا تیرے
کتنا اچھا دکھائی دینے لگا
پھول کاڑھے تھے اُس نے کُرتے پر
سب کو نقشہ دکھائی دینے لگا
اب کہیں جا کے آنکھ والوں کو
ایک اندھا دکھائی دینے لگا
ہم تھے موجود بند کمرے میں
ایک رستہ دکھائی دینے لگا
اس نے ایسے ملایا مٹی میں
ذرہ ذرہ دکھائی دینے لگا
میں نے اپنی زبان کیا کھولی
سب کو خطرہ دکھائی دینے لگا
کوئی رستہ نظر نہ آیا تو
چھت کا پنکھا دکھائی دینے لگا
اب کے تصویر میں ہنسا ایسے
درد ہنستا دکھائی دینے لگا
ندیم راجہ
urdu ghzal_ اردو غزل , nadeem raja poetry , ghzal
kmalll
ReplyDeletezbrdst
ReplyDelete